کھڑے ہوئے ہیں وہ پھر ظلم کا نشاں بن کر ڈتے ہیں ہم بھی یزیدوں کا امتحاں بن کر سنو یہ قاتلو تم ! خون اپنی لاشوں سے خراج لیتا ہے اک عمرِ جاوداں بن کر