کہ جیسے اب ضروری ہے وفا میں ساتھ چلنے کا
ذرا موقع تو دیں ہم آئینے کو بھی سنورنے کا
انہیں ہے ناز نظروں پر ،ہمیں بھی ناز ہے دل پر
رہِ دنیا میں دونوں کو ہے مل جل کر ہی چلنے کا
یہ روح و جسم کا رشتہ تو اک دن ٹوٹ جائے گا
ابھی موقع ہے ہم کو پیار میں رشتہ بدلنے کا
مراسم ہیں نہ پہلے سے نہ پہلی سی محبت ہے
تو پھر کیا خاک اچھا ہے ہمیں آتش میں جلنے کا
اشارہ آپ کی آنکھوں کا مبہم تھا ،سمجھتے کیا
نہ یاں کچھ بھی وضاحت تھی نہ موقع تھا سنبھلنے کا
چلو مل جل کے ہم بھی خواہشوں کو پار کر آئیں
”اب آؤ وقت آیا ہے ہوا کا رخ بدلنے کا “
سخن بہتے ہوئے دریا کی مانند ہے مگر وشمہ
یہاں موقع ملا کب ہے ہمیں آنکھوں سے کہنے کا