اے آفتاب آج زرا
دیر سے آنا
کہ کوئی ابھی
سویا ہیں
چہکہتے پرندوں زرا
دہیرے چہکچاناں
کے کوئی ابھی
سویا ہیں
روشن کرنوں
آج مدہم آنا
کے کوئی ابھی
سویا ہیں
بہیت دن سے
تھکا ہوا
کئی راتوں سے
جگا ہوا
کچھ سوالوں میں
الجھا ہوا
کچھ رشتوں میں
بٹا ہوا
کسی کے پیار میں
رنگاں ہوا
اپنی سوچ میں
ڈوبا ہوا
کسی کی
رو میں
سمویاں ہوا
کہ کوئی ابھی
سویا ہیں