پھر اس سے آگے کی کہانی سن
غیر کی چھوڑ اپنی ترجمانی سن
اس رات جب تو ھمین چھوڑ گیا تھا
تنھا کر کے اکیلا منہ موڑ گیا تھا
مشکل سے کٹی تھی وہ رات تیرے بغیر
نہ چاند پورنم اچھا لگا نہ صبح صادق سویر
ان چاھے سے خیال کئی آنے لگے تھے
نفرت کے تیر تہین اندر چلانے لگے تھے
خاموشی نے بھی ماحول کچھ بگاڑ رکھا تھا
اور غمون نے یے لمحہ مانو تاڑ رکھا تھا
امڈ آئے تھے بادل غم ہجران میرے حضور
ہونے لگی تھی رم جھم برسات میرے حضور
بس یہی وہ قصہ تھا جو عام ھو گیا
جسکے کارن سبب تو اسد بدنام ھو گیا