ہو جاتی ہے ان سےبات کبھی مگر ہوتی نہیں ہےملاقات کبھی کاش وہ میرے پہلو میں بیٹھےرہیں زیست میں ایسی آئے رات کبھی کہاں سےایسا تعویز سلیمانی لاؤں جس سےدور ہوجائیںمشکلات کبھی