کہاں پہ لے کے آگئی چلا رہے ہیں صبح و شام
جدائیوں کے زخم وہ اٹھا رہے ہیں صبح و شام
وہی اداس روز و شب، وہی فسوں، وہی ہوا
امید وصل اشک ہی بہا رہے ہیں صبح و شام
وہ چھوٹی چھوٹی رنجشوں کا لطف بھی چلا گیا
تلاش میں جو سحرکی سدارہے ہیں صبح و شام
جدائیوں کے زخم دردِ زندگی نے بھر دیئے
مِلا نہیں تو کیا ہوا دکھا رہے ہیں صبح و شام
یہ کس خوشی کے موقعے پر غموں کی نیند آ گئی
خوشی کا چاند شام کو جلارہے ہیں صبح و شام
ترے وصال کا زمانہ یاد آ یا بارہا
مخل ہوئے نہ آکے تم سنا رہے ہیں صبح و شام
یہ کس خوشی کے موقعے پر غموں کی نیند آ گئی
خوشی کا چاند شام ہی دکھا رہے ہیں صبح و شام
ذرا سی دیر میں محبتیں سبھی بدل گئیں
کبھی نہ اپنے آپ کی وشم رہے ہیں صبح و شام