کہاں کھوئے ہو مجھے چھوڑ کے منجدھار کے بیچ
کب فاصلے ہوتے ہیں جمال و پےار کے بیچ
تیری عنائتیں مجھ پہ اس طور اتری ہیں
بچھڑی حنا سے ہے خوشبو، عین بہار کے بیچ
آخری پونجی تھی متاعِ دل، تجھے سونپی
لٹامت آناخواہشوں کے بازار کے بیچ
محو سفر تو مدت سے ہوں، بہ نیت تمام
تا حال مسافتیں ہیں، مرے اور قرار کے بیچ
احساسِ رشک سے بھی جلا جاتا ہے دلِ بے کار
تیری ہنسی بکھرتی ہے جب جب اغےار کے بیچ
بے ثمر دعا، جہد رائیگاں اور لا حاصل آنسو
سر نگوں ہیں سب عشق کے دربار کے بیچ
مری الفت تو سدا سے مثلِ آئینہ تھی حنا
دھندلا سی گئی ہے ہجر کے غبار کے بیچ