بوتے رہے زمین میں کیکر ببول ہم
فصلیں اگی تو کیوں ہوئے اتنے ملول ہم
صدیوں تلک آرزوئے دہر ہم رہے
پھر کیا خطا ہوئی کہ ہوئے وقت کی دھول ہم
وہ عشق کی ہر بات پر ہنستا رہا سدا
کہتے رہے عشق کا قصہ فضول ہم
پرخار منزلوں سے پھر اس نے سفر کیا
رستوں سے چن کے لائے تھے کتنے ہی پھول ہم
ہم راہ و رسم عشق نبھاتے چلے گئے
انجام یہ ہوا کہ ہوئے نا قبول ہم