کہنے کو درد نہیں، پیار دیتے ہو
خاموشیوں میں کیسے وار دیتے ہو
مسکراہٹوں کے پردے میں چھپ کر
میرے دل کو ایک غبار دیتے ہو۔
تمہاری باتیں، جیسے کوئی دعا
پر اندر چھپے سوالات کی سزا
تمہیں خبر بھی نہیں، یا شاید ہو
کہ ہر خوشی کے بدلے ملال دیتے ہو۔
چاہا تھا سکون تم سے ملے گا
محبت کا کوئی رنگ کھلے گا
پر یہ خواب بھی ٹوٹا، بکھر گیا
تم تو زخموں کو ہی سنوار دیتے ہو۔
کہنے کو درد نہیں، پر درد سا ہے
تمہاری چاہت میں ایک گرد سا ہے
ہر لفظ، ہر لمحہ ایک بوجھ بنے
تم خواب دیتے ہو، مگر نیند چھین لیتے ہو۔
اب دل تھک گیا، پر زبان خاموش ہے
یہ محبت کا کھیل بھی خود ہی بے ہوش ہے
تمہیں خبر ہے، پر کہتے نہیں کچھ
کہنے کو درد نہیں، پیار دیتے ہو۔