عشق کی تھیں حسین راتوں میں
جگ کے گزریں جو ان سے باتوں میں
کھل کے اظہار جس کا کر نہ سکے
کہہ گئے آج باتوں باتوں میں
دل نے کھائیں جو ان کی چالوں سے
لطف آتا تھا ایسی ماتوں میں
قبر پر میری کرتے رہتے ہیں
شمع روشن وہ شب براتوں میں
کہتی ہیں ہاتھ کی لکیریں حسن
ہے نصیب اپنا ان کے ہاتھوں میں