کہیں بھی جائے اسی کی طرف ہی جائے نظر
میں دیکنتا ہی رہپوں جب تلک وہ آئے نظر
ہو جستجو تو فقط اس کی جستجو ہو مجھے
کچھ اور ڈھوندوں مگر اس کو ڈھونڈ پائے نظر
ہر ایک ہھول پہ اس کا گمان ہو مجھ کو
اسی کا روپ چمن میں مجھے دکھائے نظر
وہ دور جا کے بھی اوجھل نہ ہو نگاہوں سے
یہ کہہ رہی ہے مجھے میری انتہائے نظر
اسی کے حسن کے چرچے ہیں شہر میں ہر سو
مجھے یہ ڈر ہے کہیں اس کو لگ نہ جائے نظر