Add Poetry

کہیں سنگ میں بھی ہے

Poet: Amjad Islam Amjad By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

کہیں سنگ میں بھی ہے روشنی کہیں آگ میں بھی دھواں نہیں
یہ عجیب شہرِ طلسم ہے! کہیں آدمی کا نشاں نہیں

نہ ہی اس زمیں کے نشیب میں نہ ہی آسماں کے فراز پر
کٹی عمر اس کو تلاشتے، جو کہیں نہیں پہ کہاں نہیں؟

یہ جو زندگی کا کھیل ہے، غم و انبساط کا میل ہے
اسے قدر کیا ہو بہار کی! کبھی دیکھی جس نے خزاں نہیں

وہ جو کٹ گرے پہ نہ جھکے سکے، جو نہ مقتلوں سے بھی رک سکے
کوئی ایسا سر نہیں دوش پر، کسی منہ میں ایسی زباں نہیں

جو تھے اشک میں نے وہ پی لئے، لبِ خشک و سوختہ سی لئے
مرے زخم پھر بھی عیاں رہے، مرا درد پھر بھی نہاں نہیں

نہیں اس کو عشق سے واسطہ وہ ہے اور ہی کوئی راستہ
اگر اس میں دل کا لہو نہیں اگر اس میں جاں کا زیاں نہیں

 

Rate it:
Views: 634
14 Nov, 2011
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets