کہیں سویرا دیکھ کر ٹھہرنا پڑتا ہے
جیسے کوئی اندھیرا دیکھ کر گرنا پڑتا ہے
یہ مجبوریاں بھی کہاں کہاں دھکیلتی ہیں
جہاں راہ نہیں جاتی وہاں جانا پڑتا ہے
یہاں آنکھ سے آنکھ چرا لیتے ہیں لوگ
نگاہ کو نگاہ سے بس جھیلنا پڑتا ہے
تیری کشمکش کئی نغمے چھیڑ بیٹھی
پھر گیتوں کو فضاؤں میں گُھلنا پڑتا ہے
پانے کے لئے کوئی ایک رمز ہے باقی
کھونے لیئے تو ہر لمحہ کھونا پڑتا ہے
جس تن لاگے، سو ہی تن جانے
ارمان تو سبھی اپنے مگر تڑپنا پڑتا ہے