کہیں ویراں نہ ہوجائے مرا آباد مئے خانہ
صراحی جام خالی ہوں، سبو چھلکے نہ پیمانہ
شمع کے گرد رقصاں ہو کے مستی میں یہ کہتے ہیں
جو جل کر راکھ نہ ہوئے بھلا کیسا وہ پروانہ
مزہ جب ہے کہ رقصاں ہو نگاہِ ناز سے ساقی
جو گردش میں ہو دستِ ناز سے کیسا وہ مستانہ
مرے ذوقِ جنوں کے سامنے تھہرے کہاں کوئی
رہا ہوگا کوئی مجنوں، سنا تھا کوئی فرزانہ