کیا بچاتے کہ کچھ بچا ہی نہیں

Poet: Khan Muhammad Imran - Emron Mano By: Muhammad Imran Khan, Peshawar

کیا بچاتے کہ کچھ بچا ہی نہیں
دل ہی تھا جس کا پتہ ہی نہیں

پہلے تو خُود سے کبھی بات بھی کر لیتے تھے
کہاں ہیں اب ہمیں پتہ ہی نہیں

بے خبری کا اب یہ عالم ہے
لوگ دیتے ہمیں صدا ہی نہیں

دلوں میں نفرتیں ہیں اسقدر
محبت کی کہیں جگہ ہی نہیں

دوستوں نے تحفہ زخم دیئے
دوستوں سے مجھے گلہ ہی نہیں

مانو یاد اُس کو اتنا نہ کر
وہ کوئی تیرا خُدا تو نہیں

Rate it:
Views: 384
23 May, 2016