Add Poetry

کیا بچھڑ کر کروں گلہ جاناں

Poet: جنید عطاری By: جنید عطاری, چکوال

کیا بچھڑ کر کروں گلہ جاناں
تھا مقدر کا فیصلہ جاناں

کبھی فُرصت سے لو خبر میری
آزمانا بھی صبر کیا جاناں

بسترِ مرگ پر کوئی بیمار
ایڑیاں ہے رگڑ رہا جاناں

فقط اِک لمحۂِ جدائی کا
مدتوں غم مجھے رہا جاناں

تھی وہ مجبور بھی مسیحائی
زخم رنجش نہیں بھرا جاناں

تم جو اک پل جدا نہیں مجھ سے
درمیاں کیوں ہے فاصلہ جاناں

مجھ میں آخر ہے کون جو مجھ سے
ہے نہایت گریزپا جاناں

میری محرومیوں کو سمجھے کون
اور وہ تم سے بھی سوا جاناں

صدمۂِ ہجر پر دلاسا مجھے
قیس نے بھی بہت دیا جاناں

حال دیکھا جو میر و غالب نے
اُن کو صدمہ بہت ہُوا جاناں

زہر تھی حق میں زندگانی بھی
نہ جیا نہ ہی مر سکا جاناں

بِن ترے کتنی بے امانی ہے
کیا یہاں ہے کوئی خدا جاناں؟

کس نے لوح و قلم پہ لکھّا تھا
بے ملے جو ہوئے جدا جاناں

کتنا چیخوں میں کس سے شکوہ کروں؟
چھل گیا ہے مرا گلا جاناں

آسماں تک بس اِک نظر کر کے
دِل تڑپ کر ہی مر گیا جاناں

Rate it:
Views: 845
02 Aug, 2014
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets