توڑ دے ہر آس کی ڈوری میں کیا رکھا ہے عشق محبت کی باتوں میں کیا رکھا ہے قسمت میں جو لکھا ہے وہ آخر ہو کر رہتا ہے چند لکیریں الجھی سی اور ہاتھوں میں کیا رکھا ہے