تیرے در پر آئے بھی تو کیا لے چلے
دعائیں دے کر بد دعا لے چلے
تیری نفرتوں نے کر دیا دل چھلنی
وفائیں دے کر جفا لے چلے
تجھے بھول کر زندہ رہنا ہے تو مشکل
پر دل کو اپنے ہم سمجھا لے چلے
بہت وعدے کیے تو نے وفاداریوں کے
بے وفا تو تُو ہے مگر ہم داغ وفا لے چلے
جو محبت کے لہو سے جلائے تھے چراغ کبھی
اب نفرتوں سے بجھا ہوا دیا لے چلے