کیا نہ کون جتن تجھ کو بھول جانے کا
بھلا نہ پایا مگر تل ترے دہانے کا
کسی نے کھیل کے توڑا کسی نے ٹھکرایا
ہمارا دل بھی کھلونا ہے آٹھ آنے کا
تڑپ کے خانئہ صیاد پر گری بجلی
لگا نہ پائی پتہ میرے آشیانے کا
مسل کے پھول وہ کانٹوں کا بوسہ لیتے ہیں
عجب طریقہ نکالا ہے دل جلا نے کا
نہ لایا حرف شکایت کبھی زباں پہ حسن
ہمیشہ ہنس کے سہا ہر ستم زمانے کا