دیکھنے میں رواں محبت کی
کیا ہے جھوٹی زباں محبت کی
درد اتنے ہیں ہجرتوں کے مجھے
مجھ کو فرصت کہاں محبت کی
سر پہ چاندی کے تار پھوٹے ہیں
ہے کہانی جواں محبت کی
چاند اترا ہے اس کے آنگن میں
روشنی ہے جہاں محبت کی
کچھ تو زندہ ہی جل گئی قسمت
کچھ ہے آہ و فغاں محبت کی
میرے سینے میں پھر پھلے پھولے
اب وہ فرصت کہاں محبت کی
میری سانسوں میں آ بسی ہے قمر
وہ مری راز داں محبت کی