کیسا ستم ہے آنکھوں کو دریا دیا گیا

Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, romania

کیسا ستم ہے آنکھوں کو دریا دیا گیا
اورمدتوں کی پیاس کو صحرا دیا گیا

ہاں روشنی کے نام پر دھوکا دیا گیا
جگنو دکھا کے بس مجھے بہلا دیا گیا

غربت فریب رنج و الم اور بے بسی
ننھی سی میری جان کو کیا کیا دیا گیا

مجھ سے کہا گیا کہ کرو آسماں کی بات
لیکن مجھے زمین کا تکیہ دیا گیا

Rate it:
Views: 361
16 Nov, 2013