ایک تصویر ابھی سجائی ہے
پابہ زنجیر ابھی بنائی ہے
جس کو پڑھتے ہوئے وہ روتی ہے
ایسی تحریر ابھی لگائی ہے
ساری دنیا ہے بے خبر مجھ سے
پھر بھی تشہیر ہوں دہائی ہے
مجھ کو اپنا نہیں سراغ ملا
کیسی رہ گیر ہوںرسائی ہے
کیسے چھینے گا میری زندہ دلی
رانجھے کی ہیر ہوں جدائی ہے
اشک یہ میرے جو کشید کرے
دشت میں آبشار لائی ہے
اپنے الفاظ کے لبادے میں
اپنے جذبات سے بنائی ہے
ہم بھی تب دیکھتے ہیں جی بھر کر
جب بھی وہ آنکھ کو چرائی ہے
ان کی تقدیر موج میلے ہیں
میرا جیون بھی اب رہائی ہے
اس کی یادیں جو آئیں گھر وشمہ
قافلے یاد کے ستائی ہے