کیسی یہ بے رخی ہے نہ کچھ التفات ہے

Poet: عبدالحفیظ اثر By: عبدالحفیظ اثر, Mumbai

کیسی یہ بے رخی ہے نہ کچھ التفات ہے
نَظَرِ کَرَم تو اوروں پر یہ کیسی بات ہے

ہم نے تو دوستی یہ سمجھ کر تو کی ہی تھی
کہ بہنے نہ پائے آنسو کیا یہ سَوْغات ہے

ہم کو رہی ہے تم سے وفا کی تو آس ہی
ہم کو تو کیا خبر تھی وفا میں بھی مات ہے

ہم نے کیا تھا تم سے تو عَہْدِ وَفا کوئی
کچھ کچھ خبر ہمیں بھی ہے کیا کچھ نِکات ہے

نازک سا آئینہ ہے یہ پتھر نہیں ہے دل
ایسا نہ سمجھو اس کی نہ کوئی بِسات ہے

راہ وفا میں اثر نے تو پائی ہیں مشکلیں
اس نے قدم قدم پہ دکھایا ثَبات ہے

Rate it:
Views: 398
23 Aug, 2024