محو حیرت سے دنگ رہتی ہوں خشبو آتی ہے جب دریچوں سے کیسے تجھ پہ بھی اعتبار کروں سانپ ڈستے ہیں آستینوں سے ان میں چاہت کے پھول زندہ ہیں