تسلی کیسے دُوں روتی ہوتی اُمیدوں کو نہال کیا کہوں ترے بعد آتی ہوئی عیدوں کو نہال اُتاڑوں تو دل گھبرانے لگتا ہے میرا یارو کیسے سبھالوں یاد کے اب تعویزوں کو نہال