کیسے کہہ دوں کہ تیرے جانے کا غم نہیں
میں کوئی پتھر تو نہیں جس کی آنکھیں نم نہیں
تجھے کھو دینے کے بعد کچھ بچا بھی تو نہیں
کیسے کہہ دوں کہ روح چیڑتا یہ درد کم نہیں
اب وحشت بھی تو نہیں ہوتی مجھے تنہائی سے
کیسے نا کہوں یہ اندھیرا میرا ہم دم نہیں
مجھے مجھ ہی سے توڑ کر بیگانہ کر دیا
کیسے نا کہوں مجھ پر کیا تو نے یہ ستم نہیں
اب بھی کہیں تیرے ساتھ کے لمحوں میں جیتے ہیں
کیسے نا کہوں میں میری ہستی کہیں گم نہیں
تجھے دن کے اجالے میں کھویا ہے میں نے
آس باقی ہے تیرے آنے کی ابھی ہوئی بھی تو شام نہیں
ابھی تک زندہ ہوں اس امید پر میں
شاید لوٹ آؤ دل کو یہ امید بھی تو کم نہیں