کیسے کہہ دوں کے بدلتے ہوئے لمحے تم ہو
درد تو میرے ہیں مگر تڑپتے تم ہو
جس سے دست و گریباں ہوئے ہم تمہاری خاطر
اسی رقیب دل کی خاطر سجتے سنورتے تم ہو
گر چھوڑ ہی دینا تھا تو تھاما کیوں تھا ہاتھ
تعبیر نہ یو جن کی، وہ خواب دکھاتے تم ہو
ہم بھی تمہاری آس پر بیٹھے نہیں رہیں گے
اپنے آپ کو کیا آخر سمجھتے تم ہو
بھول چکا ہوں تمہیں، اب چاہت نہیں رہی
گر ایسا ہے تو کیوں ہر جگہ نظر آتے تم ہو
میرا ہی نہیں، تمہارا بھی ہے یہی حال
اب بھی میرے دیدار کو ترستے تم ہو