کیسے کہہ دوں کہ صنم مغرور نہیں
مجھ سےایک بار ملنااسےمنظورنہیں
محبت کہ دعوے تو بڑےکرتےرہتےہیں
یہ نہیں جانتےبےرخی پیارکادستورنہیں
اے میرےدل ناداں ابھی حوصلہ نہ ہار
تیری منزل نظرکہ سامنے ہے دور نہیں
میرےدل ونظر اس کا انتخاب کر بیٹھے
اس میں میرا تو کوئی قصور نہیں
جس روز وہ اصغر کی ہمسفر ہو گی
اب وہ دن کچھ زیادہ دور نہیں