نئے سال کو مرحبا کہتے کہتے
میں رو دی دسمبر کو جا کہتے کہتے
یہ تنہا کٹے نہ مری جنوری اب
وہ لوٹ آئے جانِ وفا کہتے کہتے
مجھے اس نے ملنا تھا پھر فروری میں
مگر ہو گیا ہے خفا کہتے کہتے
مرے حال پر جانے کیوں رو دیا ہے
وہ جانِ جگر ، دل ربا ،کہتے کہتے
مئی جون کی اس نے چھیڑی ہیں باتیں
ابھی سے ستمبر کو آ کہتے کہتے
نومبر کو بھولا ہوا ہے کبھی سے
دسمبر کا ہی مدعا کہتے کہتے
یہ وشمہ تری آگ میں جل رہی ہے
فقط شعر و نغمہ ، دعا کہتے کہتے