روٹھے کو کس طرح مناؤں بھلا
چھیڑ چھیڑ زلفیں کیا ستاؤں بھلا
ان نازک ہونٹوں کی کلی پر اپنی
چوم کر انگلی کیا لگاؤں بھلا
تیرے رخسار پر ٹپکتے پانی کی بوند
لب لگا کر اسے کیا لے جاؤں بھلا
یہ سخت نظر پیغام امتحاں دے مجھے
پر ذوق اشک کو کیسے سمجھاؤں بھلا
اس نرم مزاج فطرت سے ترک تعلق
یہ سوچ کر کیوں نہ گھبراؤں بھلا
رات کی چادر اٹھائے آفتاب مگر
اس چاندی کو کیسے سمجھاؤں بھلا
کوئی تو مجھے سمجھا دے اے سبحانی
روٹھے کو کس طرح مناؤں بھلا