سحر کیا اب بھی تم چاند کا چہرہ سجاتی ہو سنا ہے گہری سوچوں میں بےارادہ مسکراتی ہو اور سنا رکھ کر کوئ چیز جب تم بھول جاتی ہو سحر کیوں پانیوں پہ گھر بناتی ہوں مٹاتی ہو ہاں سحر تم اب بھی ستاروں جلملاتی ہو اور پیار کی دھوپ میں زلفیں سکھاتی ہو