ہمیں تو اشکوں نے یہ سکھایا
ہر ایک اپنا بھی ہے پرایا
رہا ہے مشکل اگرچہ جینا
مگر کبھی سر نہیں جھکایا
عجیب دن ہیں،عجیب راتیں
ہے ساتھ کوئی تو اپنا سایہ
تلاش میں ایک بے وفا کی
گنوا دیا وہ بھی جو تھا پایا
ملا ہی کیا بیٹھے سوچتے ہیں
نہ پیار پایا ،نہ زر کمایا
قصور کیا تھا کوئی بتائے
کیوں وقت نے اس قدر رلایا
ہاں یاد آتا ہے آج بھی وہ
گیا تو پھر لوٹ کر نہ آیا
وہ نوحہ بن کے رلا رہا ہے
جو گیت تیرے لیے تھا گایا