گر تجھ تک رسائی ہو جائے
دُور میری تنہائی ہو جائے
ہر سُو نظر آئے تیرا جلوہ
ایسی میری بینائی ہو جائے
پھر مُڑ کر طائر نہیں دیکھتا
جب قفس سے رہائی ہو جائے
دوست پہ کون کرے بھروسہ
جب دشمن سگا بھائی ہو جائے
رِندوں کو نہ چھیڑ واعظ
یہ نہ ہو رُسوائی ہو جائے
وہ واضح نظر آئے گا امر
اگر دل کی صفائی ہو جائے