گر پڑے جو آج ہم
پوچھا کسی نے کیوں گرے ہو تم
کیا جواب دیتا اسے
خود کی ہوش نہ تھی مجھے
پھر وہ ہنسنے لگا
دوبارہ ہم سے پوچھنے لگا
خود کو سنبھبل کر جو اٹھے ہم
ذہن میں خیال آیا کس کا تھا یہ غم
آنکھیں اسی وقت ہو گئیں نم
دل بھی تڑپنے لگا میرے ہم دم
اسے تو میں نے جواب دیا
گناہ گار میں نے دروازے کو کیا
لبوں پر نام جب تیرا لیا
اسی نے دل کو سکوں پہنچایا