گر یہ ممکن ہے تو اک بار سجا دے آ کر
میرے پہلو میں کوئی پھول کھلا دے آ کر
زندگی اپنی یہ پھولوں کی کوئی سیج نہیں
کوئی نغمہ تو محبت کا سنا دے آ کر
میری اس زیست میں آہوں کے سوا کچھ بھی نہیں
میرے اس بخت کو خوشیوں سے سجا دے آ کر
مرے چہرے پہ غمِ دشت کی پرچھائیں ہیں
مجھ کو اب پیار کا پیکر تو بنا دے آ کر
مجھ سے کیوں دور بسایا ہے زمانہ تو نے
دل کی مسجد میں کبھی بیٹھ ، دعا دے آ کر
ایسی تنہائی سے بہتر ہے فنا ہو جانا
وشمہ اس درد کے عالم کو بتا دے آ کر