گردش سخن در و بام کا امکان ہو تم
دل پہ لکھی ہوئ تحریر کا عنوان ہو تم
زندگی جیسے گزرتی ہے یہی لگتا ہے
میری رگ رگ میں رواں خون رگ جان ہو تم
دل دھڑکتا ہے تو دھڑکن کو سنا کرتا ہوں
جانتا ہوں کہ پس ساز دل و جان ہو تم
دیکھتا ہوں, ہے تحیر میں زمانہ سارا
پیکر حسن ہو یا حشر کا سامان ہو تم
مدتوں ترسی نگاہوں کو قرار آتا ہے
روح کر دیتی ہے سرشار وہ مسکان ہو تم
اک جھلک پانےکو پھرتا ہے تیرے کوچے میں
جس کی تقدیر ہو تم پانے کا ارمان ہو تم
حسن زیبا تو امانت ہے کسی کی طاہر
تم امیں ہو تو فقط اس کے نگہبان ہو تم