گردونواح کےلوگ بدلتےجا رہےہیں
لگتاہےپٹڑی سےاترتے جا رہےہیں
زندگی میں اب غم ہی غم رہ گئے
خوشیوں کےسورج ڈھلتےجارہےہیں
محبتوں بھرا تیرا خط پڑھ کرجاناں
بے خودی سےہم مچلتےجارہے ہیں
تمہارےعاشق اصغر کی حالت دیکھ کر
شہرکےلوگ ہاتھ ملتےجا رہے ہیں
دل میں تیری محبت کا ایسا احساس جاگا
زیست کی راہوں میں چراغ جلتےجارہےہیں