چراغ اپنے دل کے بُجھا کے دیکھتا ہوں کبھی دور سے کبھی پاس آ کے دیکھتا ہوں نا مُجھ سے اُٹھ سکا نا کبھی اُٹھ سکے گا وہ پردہ وہ اپنے دل کا ہٹا کے دیکھتا ہوں کیا کِیا تُو نے ایسا سجوؔ ،کیوں وہ ہیں خفا گریباں میں نظریں جُھکا کے دیکھتا ہوں