گریں ٹوٹ کے گنگھرو تو سبھی ردم چھپ جاتے ہیں

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

گریں ٹوٹ کے گنگھرو تو سبھی ردم چھپ جاتے ہیں
یوں حالاتوں تلے لوگوں کے عدم چھپ جاتے ہیں

ایک اعتماد بحال ہونے تک تو بڑے تنازے رہتے ہیں
یقیں کو ملتی ہیں یلغاریں تو بھرم چھپ جاتے ہیں

خود کو ذہن نشین کرلو بڑئے مسودے آج بھی ہیں
خودی کرتی ہے فن مرتب تو کرم چھپ جاتے ہیں

وجد اور تسکین عبادتوں میں بھی ہے لیکن
کبھی کبھی حریصوں کے ہاں دھرم چھپ جاتے ہیں

غربت پہ عداوتیں بہت کثیر گذرتی ہیں مگر
کیا کریں حقیروں کے یہاں جُرم چھپ جاتے ہیں

کس نے کہا درد ضربیں ہم نے عیاں نہیں کی
ضبط کلا سے سنتوشؔ کچھ زخم چھپ جاتے ہیں

 

Rate it:
Views: 321
08 Jan, 2011