کوئی تو ہمراز ہو
دور ہو کے بھی پاس ہو
مسکرائیں ہم وہ بھی شاد ہو
چوٹ کھائیں ہم وہ بھی اداس ہو
ہمارے لیے اس کا سنگھار ہو
گلے میں اس کی بانہوں کا ہار ہو
ہمارے ہی لیے وہ تیار ہو
ہم اس کا ساون ہم ہی برسات ہوں
کاش خان کوئی تو ایسا ہو
ہم ہی اس کی صبح شام ہوں
ہم ہی دن کے اس کا آغاز ہوں
بن ہمارے اس کا بھی جینا دشوار ہو
سوچ ہماری اس پر سوار ہو
دل کی گزارشیں اس کا اقرار ہو
پسند ہماری اس کی پوشاک ہو
ہم سے ہی اس کی بہار ہو
ہاں بس وہی اب آس پاس ہو۔۔۔