گزارے تھے جس کے ساتھ چند ایام زندگی
وہ شخص آج ھم کو تڑپا کے چل دیا
دل میں جب بھی درداٹھا وہ یاد آ گیا ھمیں
جب بھی وقت ملاقات ھوا وہ اکتا کے چل دیا
ھجر میں تو اکثر مژگاں پہ ستارے چمکے
مگر وصل میں وہ شخص پھر ستا کے چل دیا
جس کی خاطر کیا کیاغم نہ جھیلے ھم نے
زرا سکوں ھوا پھر سے آگ لگا کے چل دیا
حسن وہ بزم میں آیا تو دل اس پہ وار دیا
وہ تو پھر بھی پتھر نکلا ٹھکرا کے چل دیا