بھول کر بے وفائی تیری اور پیار چلتے چلتے
گزر جائیں گے تیرے شہر سے یار چلتے چلتے
کیا ہوا جو بجھ گیا ہے دیپ تیری محبت کا
کہا اندھیرے نے مجھے کئی بار چلتے چلتے
میری آرزو سے وابستہ ہیں خوشیاں تیری
تیری آغوش میں ٹھرے بہار چلتے چلتے
الفت کے حسیں شہر میں نظر آیا ہے اکثر
لوگ مفلس پہ ہنستے ہیں بھرے بازار چلتے چلتے
کون کہتا ہے کہ راہوں میں طوفاں روکیں گے
ہم کریں گے غم میں انہیں شمار چلتے چلتے
ہوا اگر کھبی تجھے میری چاہتوں کا احساس خالد
نہ اپنے اشکوں سے بھگونا رخسار چلتے چلتے