گزرتے سال کے یہ آخری پل

Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, ROMANIA

گزرتے سال کے یہ آخری پل
کاش گزرے سال کی طرح
مرے دل سے بھی مٹ جائیں
کبھی بیتی ہوئی یادوں کی سوغاتیں ستاتی ہیں
کبھی یادوں کے سارے زخم اک اک کر کے کھلتے ہیں
دسمبر کے مہینے میں
اداسی گھیر لیتی ہے
دسمبر کے مہینے میں
تو پھر دل کے کسی کونے سے
یہ خواہش ابھرتی ہے
گزرتے سال کے یہ آخری پل
کاش گزرے سال کی طرح
مرے دل سے بھی مٹ جائیں
کبھی بیتی ہوئی یادوں کی سوغاتیں ستاتی ہیں
کبھی یادوں کے سارے زخم اک اک کر کے کھلتے ہیں
دسمبر کے مہینے میں

Rate it:
Views: 409
05 Nov, 2013