Add Poetry

گزری جو رات آئی سحر آہستہ سے

Poet: By: Peerzada Arshad Ali Kulzum, harrisburg pa usa

گزری جو رات آئی سحر آہستہ سے
آیا تیرا نام لب پے مکر آہستہ سے

محسوس کر کہ کیا ہوا سینے میں
بتا دے گا تجھے کچھ جگر آہستہ سے

کیا یہ وہی ہے جو آیا تھا دیوانہ وار
وہ بولا کچھ پہچاں کر آہستہ سے

دیکھنا غور سے تمہاری ہوئی بدنامی اس پل
ڈالو ضرور پر ڈالو نظر آہستہ سے

اٹھاتا نقاب شرما گیا رسم تھی دنیا داری تھی
کہہ گیا سب وہ پر آہستہ سے

دریچوں کو دیکھو کلیاں کیے مسکرائے جاتی ہیں
بنالیں ہم بھی کسی کو ایسا ہمسفر آہستہ سے

جلدی سے بلالو شب کو صبح میں جی نہیں لگتا
کرم ہوگا اب نہ بکھیرو زلفوں کو مگر آہستہ سے

اٹھالو چاند علی تاروں کو بھر لو دامن میں
روکا نہیں اٹھانے سے اٹھاؤ مگر پر آہستہ سے

Rate it:
Views: 326
22 Jul, 2010
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets