گل سر سبز ہو تم اپنا نے کو جی چا ہتا ہے
مہک چمبیلی ہو تم سونگھنے کو جی چا ہتا ہے
ساون بھی آئے بادل بھی برسے پھو ل بھی مہکے
وقت سحر گرے شبنم جو بن جانے کو جی چاہتا ہے
نرم ٹہنی پے جو کلی تھی اب وہ پھول بن گیا ہے
گل عذار چھوئے جو ہوا بن جانے کو جی چا ہتا ہے
پھول کی پتیاں گرے جو وہ آنسوئے پھو ل ہیں
آنسوئے پھول بن کر بہہ جا نے کو جی چا ہتا ہے
گل بانگ سن کر روح بے تا ب ہو گی بدر
بلبل کو قلب اسیر ی بنانے کو جی چا ہتا ہے