یوں ہیں راستے ہمارے الگ الگ
جیسے ندیا کے دو کنارے الگ الگ
کبھی ایک تھے ہم دونوں
اب کرتے ہیں گزارے الگ الگ
خفا کیا ھوئے رنج و غم سارے
رگ جاں میں اتارے الگ الگ
ھر بار نئی چوٹ دیتے ہیں
تیری یاد کے موسم سارے الگ الگ
بھٹکتے پھرتے ہیں انجانی راھوں میں
گم سم چاند تارے الگ الگ
شعروں کے بہانے ڈھونڈتے ہیں
عاصم جینے کے سہارے الگ الگ