میں ہوں شاداں بس اک مکاں لے کر
لوگ کیوں خوش نہیں جہاں لے کر
آیا ہے دھوپ سے بچانے مجھے
کانچ کا وہ بھی سائباں لے کر
میرے اندر ہی مر گیا ہے کیا
رو رہا تھا جو سسکیاں لے کر
دل تو پہلے ہی دے دیا تم کو
کیا کرو گے یہ میری جاں لے کر
زندگی اب تو بخش دے مجھ کو
کیا کرے گی اور امتحاں لے کر
ایک ہی وار میں مجھے مارو
تیر مارو مگر نشاں لے کر
اپنے نینوں سے مار ڈالو نا
آج جانا نہیں گماں لے کر