پتھر کو مسیحا بنانے کا گناہ کیا
جانے انجانے دل لگانے کا گناہ کیا
نا سمجھ سکا وہ مرے جذبات کی حالت
اسے محبت کا طبیب بنانے کا گناہ کیا
اے دل اسے چاہنا اب چھوڑ دے
مرے گئے ہم جب اسے بھلانے کا گناہ کیا
یہ دنیا کیا دے سکتی ہے فقط رسوائی کے
لوگو کو اپنا بنانے کا گناہ کیا
اسے کہا اپنا لو مجھے ہمیشہ کے لیے
مراسم توڑ گیا فقط کہنے کا گناہ کیا