مٹا سکو جو اگر تو الفت کے نشان اور بھی ہیں
ابتدائے عشق ھے ابھی آگے امتحان اور بھی ہیں
تمہاری جستجو کیوں یہیں پر انجام پاتی ھے ؟
جو ڈھونڈھنے نکلو اگر تو جہان اور بھی ہیں
بس ایک ذکر سے اس کے دنگ رہنے والو
اس کی وصف میں حاضر بیان اور بھی ہیں
وہ اکیلا ایک نہیں تنہا حسن بے مثال
یہان گوھر ہیں کئے اسد مرجان اور بھی ہیں