گھاؤ ہرا ہوا پھر پرانی یاد کا

Poet: By: Peerzada Arshad Ali Kulzum, harrisburg pa usa

گھاؤ ہرا ہوا پھر پرانی یاد کا
قصہ کیا سناؤں میں دل برباد کا

بیٹھے ہیں دیکھے وہ سائے کے انظار میں
پتھر نہیں رکھا گیا جس دیوار کی بنیاد کا

میں تو رہنا چاہتا تھا قفس میں عمر بھر تمام
پر جی بھر گیا ہائے مجھ سے خود ہی صیاد کا

جب چاند چکوری کو کچھ نہ دے سکا
پھر فائدہ کیا ہوگا تجھ سے فریاد کا

سناٹا رہا رات بھر مار گئی تنہائی
برا ہو تیرے اس شہر آباد کا

چہرا گلاب سرخ کا دیکھ لیا ہے واہ
اک اور چراغ جل اٹھا اپنی ارشد مراد کا

Rate it:
Views: 461
10 Oct, 2010