گھاؤ ہرا ہوا پھر پرانی یاد کا
Poet: By: Peerzada Arshad Ali Kulzum, harrisburg pa usaگھاؤ ہرا ہوا پھر پرانی یاد کا
 قصہ کیا سناؤں میں دل برباد کا
 
 بیٹھے ہیں دیکھے وہ سائے کے انظار میں
 پتھر نہیں رکھا گیا جس دیوار کی بنیاد کا
 
 میں تو رہنا چاہتا تھا قفس میں عمر بھر تمام
 پر جی بھر گیا ہائے مجھ سے خود ہی صیاد کا
 
 جب چاند چکوری کو کچھ نہ دے سکا
 پھر فائدہ کیا ہوگا تجھ سے فریاد کا
 
 سناٹا رہا رات بھر مار گئی تنہائی 
 برا ہو تیرے اس شہر آباد کا
 
 چہرا گلاب سرخ کا دیکھ لیا ہے واہ
 اک اور چراغ جل اٹھا اپنی ارشد مراد کا
More Love / Romantic Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 